وٹامن سی کا سب سے بہترین خزانہ مالٹے کی شکل میں موجود ہے۔مالٹا مزاج کے لحاظ سے سرد تر ہے۔ ٭ یہ ہاضم ہوتا ہے ، اسے کھاتے وقت کالی مرچ اور نمک کا اضافہ کرنے سے اس کا ذائقہ مزے دار ہوجاتا ہے۔ ٭ خون پیدا کرتا ہے۔ ٭ بلڈپریشر کو مفید ہوتا ہے۔ ٭ بدہضمی کو دور کرتا ہے۔ ٭ جگر کی خرابی‘ طحال اور تلی کے بڑھنے کی بیماری میں مالٹے کا استعمال انتہائی سودمند ہے۔ ٭ نزلہ‘ زکام ، کھانسی اور بلغمی امراض میں مالٹے کا استعمال نقصان دیتا ہے، مثلاً دمہ وغیرہ۔ ٭ جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے۔ ٭ یہ پیاس بجھاتا ہے۔ ٭ طبیعت کو صاف کرتا ہے اور طاقت بخشتا ہے۔٭پھوڑے‘ پھنسیوں میں مالٹے کا رس بغیر نمک مرچ پینا مفید ہوتا ہے۔ ٭ یرقان اور بخار میں اس کا استعمال مفید ہوتا ہے۔ ٭ اس کا چھلکا چہرے کا رنگ نکھارنے میں مفید ہوتا ہے۔ اس کا طریقہ یوں ہے کہ مالٹے کے چھلکے کے اندرونی سفید حصے کو صاف کرکے رگڑ لیں اور تیل سرسوں ملا کر رات کے وقت چہرے پر لیپ کرکے سوجائیں‘ صبح سویرے اٹھ کر کسی اچھے صابن سے منہ دھولیں۔ صرف چھ دن کے استعمال سے چہرے کے تمام داغ‘ دھبے اور چھائیاں دور ہوجائیں گے۔ ٭ مالٹے کے چھلکے کے صرف زردی والے حصے کو ہی اگر رات سونے سے قبل چہرے پر مل لیا جائے اور یہ عمل کوئی پانچ منٹ تک جاری رہے تو مذکورہ بالا فائدہ چند ہی روز کے استعمال سے ہوجاتا ہے۔ ٭ اگر ہاتھ اور پاؤں کے تلوے جلتے ہوں یعنی ان سے گرمی نکلتی محسوس ہوتی ہو تو چھ عدد مالٹے رات کو چھیل کر ان پر نمک اور کالی مرچ لگا کر اوس میں رکھیں اور صبح نہار منہ کھانے سے یہ مرض دور ہوجاتا ہے۔ ٭ سرخ مالٹافوائد کےاعتبار سے عام مالٹے سے زیادہ مفید ہوتے ہیں۔اس میں وٹامن سی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ خون کی حرارت کو کم کرتا ہے۔ (عبقری میگزین فروری 2014ءصفحہ 12)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں